آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

بہو کو رکھنے والے شرعی فتوے کے منکر کی نماز جنازہ پڑھنا کیسا

 سوال نمبر 2643


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ

کیافرماتے ہیں علماء کرام و مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے اپنے بیٹے کی عورت کو بٹھالیا (یعنی سسر نے بہو کورکھ لیا) اسکا لڑکا فتویٰ لایا اور اپنے باپ کو دکھایا باپ نے اس فتوے کا انکار کردیا باپ نے کہا کہ میں اس فتوے کو نہیں مانتا چاہے دین میرا بائیکاٹ کرے یا گاؤں کے لوگ میں اپنی بہو کو اپنے سے جدا نہیں رکھ سکتا آج تین سال بعد اس کا انتقال ہوگیا ہے اب یہ کرنا ہے کہ کیا اسکی نماز جنازہ پڑھی جائے اور اس کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے یا نہیں؟؟

مع حوالہ جواب رقم فرمائیں



وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته


الجواب بعون الملک الوھاب:”جو یہ کہے کہ میں فتویٰ وغیرہ نہیں مانتا گویا اس نے شریعت کے حکم کا انکار کیا اور شرع کے حکم کا منکر کافر ہے اس کی نماز جنازہ وغیرہ ناجائز ہے کیونکہ نماز جنازہ کے لئے مسلمان ہونا شرط ہے 

لہذا مذکورہ شخص نے حکم شرع کا انکار کیا جیساکہ سوال سے ظاہر ہے اس وجہ سے وہ ایمان سے خارج ہوگیا پھر اگر یہ شخص توبہ وتجدید ایمان کے بغیر انتقال کیا ہے تو اس کا جنازہ پڑھنا اور اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا ناجائز ہے

         حضرت شیخ نظام الدین اور علماء ہند کی ایک جماعت نے تحریر فرمایا ہے:”رجل عرض عليه خصمه فتوى الأئمة فردها و قال این چه بارنامه فتوی آورده قیل یكفر لانه رد حكم الشرع اھ... ترجمہ: ایک شخص پر اس کے خصم نے ائمہ کا فتوٰی پیش کیا تو اس نے اس کو رد کیا اور کہا یہ فتویٰ لانے والے کا کیا بارنامہ ہے کہا گیا ہے کہ وہ کافر ہوگیا اس لیے کہ اس نے حکم شرع کو رد کیا۔

(فتاویٰ عالمگیر ی، کتاب الحدود، الباب التاسع فی احکام المرتدین، جلد ٢، صفحہ ٢٧٣، مطبوعہ بولاق مصر المحمیۃ)    

      ”فتاویٰ علیمیہ“میں ہے کہ:“حکم شرعی کا انکار کرنا کفر ہے۔

   اور امام اہل سنت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی قدس سره نے تحریر فرمایا ہے: شرع مطہر کو ایسا ویسا یعنی حقیر جاننے والا قطعا اجماعا کافر مرتد ہے۔(جلد ٢، صفحہ ٣٠٦، مطبوعہ شبیر برادرز لاہور)

         اور حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد الامجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ:”شریعت مطہرہ کے کسی بھی حکم کو نہ ماننے والا اسلام سے خارج ہے۔ فتاوی عالمگیری جلد ۲ صفحہ ۲۷ پر ہے لو قال بامن شریعت و این حیلها سود ندارد او قبال پیش نرود او قال مراد بوس ہست شریعت چکنم فهذا كله كفر اد اور اعلی حضرت علیہ الرحمہ والرضوان تحریر فرماتے ہیں۔"جو شخص مسائل شرعیہ کے مقابلے میں یہ کہے کہ وہ مسائل شرعیہ کو نہیں مانتا، وہ اسلام سے خارج ہوگیا اھ۔ (فتاوی رضویہ جلد ٤ صفحہ ۵۱۷) ایسے شخص سے میل ملاپ رکھنا اور اس کے نکاح و جنازہ میں شریک ہونا ہرگز جائز نہیں سخت حرام ہے۔

(فتاویٰ فقیہ ملت، کتاب العقائد، جلد ١، صفحہ ٣٤، مطبوعہ شبیر برادرز لاہور)

         اور مرتد کی نماز جنازہ پڑھنا ناجائز ہے جیساکہ سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے کہ:”مرجائے تو اس کے جنازے میں شرکت حرام ،اسے مسلمانوں کا سا غسل و کفن دینا حرام، اس پر نماز جنازہ پڑھنا حرام بلکہ کفر، اس کا جنازہ اپنے کندھوں پر اٹھانا، اس کے جنازے کی مشابہت حرام، اسے مسلمانوں کے مقابر میں دفن کرنا حرام، اس کی قبر پر کھڑا ہونا حرام، اس کے لیے دعائے مغفرت یا ایصال ثواب حرام ،بلکہ کفر، والعیاذ باللہ رب العالمین۔“(فتاوی رضویہ، جلد ١٤، صفحہ ٥٩٤، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاھور)"

والله أعلم بالصواب 

نوٹ: یہ فتویٰ سؤال کے موافق لکھا گیا ہے، اور ایسے مسائل قریبی دار الافتاء جاکر مکمل تفصیل بتاکر معلوم کیجئے۔


کتبه: عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند 

خادم: الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند 

٢٩ جمادی الاولی ١٤٤٦ھ۔ ٢ دسمبر ٢٠٢٤ء۔ بروز پیر




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney