سوال نمبر 2645
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کیا حالت نماز میں مکروہ تحریمی کا فعل ہوجائے تو اس نماز کو دوبارہ پڑھنی پڑے گی؟
سائل :- یعقوب علی
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
{بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم}
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق:”
جی ہاں ایسی نماز کا اعادہ واجب ہے
کیونکہ نماز کے اندر کسی داخلی عمل کے ارتکاب کی وجہ سے کراہتِ تحریمی آئے جیسے ترک واجب کی وجہ سے تو اس نماز کا اعادہ واجب ہے، اور ایسا عمل جس کی وجہ سے کراہتِ تنزیہی آئے تو اس کا اعادہ مستحب ہے۔
حضرت علامہ محمد بن علی بن محمد بن علی ابن عبد الرحمن الحنفی الحصکفی المتوفی ١٠٨٨ھ علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے:”كُلُّ صَلَاةِ أَدْيَتْ مَعَ كَرَاهَةِ التَّحْرِيمِ تَجِبُ إِعَادَتُها اھ...
ترجمہ: ہر وہ نماز جسے کراہت تحریمی کے ساتھ ادا کیا گیا اس کا اعادہ واجب ہے۔
(در مختار مع رد المحتار، جلد ٢، صفحہ ١٤٧، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت)
اس کے تحت علامہ محمد أمین ابن عمر عابدین الشامی المتوفی ١٢٥٢ھ علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے:”أقول : وقد ذكر في الإمداد بحثاً : أن كون الإعادة بترك الواجب واجبة لا يمنع أن تكون الإعادة مندوبة بترك سنة اهـ. ونحوه في القهستاني، بل قال في فتح القدير : والحق التفصيل بين كون تلك الكراهة كراهة تحريم فتجب الإعادة، أو تنزيه فتستحب اهـ...
ترجمہ: میں کہتا ہوں کہ امداد الفتاوی میں ایک بحث مذکور ہے کہ واجب کی وجہ سے اعادہ کا واجب ہونا سنت کی وجہ سے اعادہ کے مستحب ہونے کو ممنوع نہیں ہے، اور اسی کی مثل قہستانی میں ہے، بلکہ ”فتح القدیر“ میں فرمایا کہ: درست یہ ہے کہ کراہت کے مابین تفصیل یہ ہے کہ کراہت تحریمی ہے تو اعادہ واجب ہے اور کراہتِ تنزیہی ہے تو اعادہ مستحب ہے۔
(در مختار مع رد المحتار، جلد ٢، صفحہ ١٤٧، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت)
واللّٰه تعالیٰ أعلم بالصواب
کتبه عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند
خادم الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند
١٢ جمادی الاخر ١٤٤٦ھ۔ ١٤ دسمبر ٢٠٢٤ء۔ بروز ہفتہ
0 تبصرے