آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

ماہ رجب میں منت کا روزہ رکھنا

 سوال نمبر 2649


السلام علیکم ورحمة اللّٰه وبرکاته 

مفتیان کرام کی خدمت میں یہ مسئلہ پیش ہے کہ رجب کےمہینے میں منت کا روزہ رکھنا کیسا ہے رکھ سکتے ہیں یا نہیں ؟ جواب سے نوازیں 

السائل: محمد یعقوب علی رضوی گجرات



وعلیکم السلام ورحمة اللّٰه وبرکاته

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصوب:روزہ چاہے منت کا ہو یا نفل کا رجب کے مہینے میں رکھنا جائز ہے شرعاً کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ ایام منہیات (عیدین اور ایام تشریق یعنی گیارہویں، بارہویں، تیرہویں ذی الحجہ) کے علاوہ تمام سال میں کسی بھی دن ہر طرح (نفلی یا منت) کا روزہ رکھنا جائز ہے، اور مذکورہ ایام کے سوا‌ جس دن روزہ رکھنے کی منت مانی تو اس منت کا روزہ اس دن رکھنا واجب ہے، لہذا رجب المرجب کے مہینے میں روزہ رکھنے کی منت مانی ہے تو اس منت کا رجب کے مہینے میں پورا کرنا ضروری ہے۔

      حضرت علامہ شیخ نظام الدین متوفی ١١٦١ھ علیہ الرحمہ اور علماء ہند کی ایک جماعت نے تحریر فرمایا ہے:”المرغوبات من الصيام أنواع أولها صوم المحرم والثاني صوم رجب والثالث صوم شعبان اه‍.....

ترجمہ: مسحتب روزوں کی کئی قسمیں ہیں، ان میں سے پہلی محرم کے روزے اور دوسری رجب کے روزے اور تیسری شعبان کے روزے۔

(فتاویٰ ہندیہ، کتاب الصوم، الباب الثالث فیما يكره للصائم وما لايكره، جلد ۱، صفحہ ٢٠٢، مطبوعہ بولاق مصر المحمیۃ)

      اور اسی میں فرمایا ہے:”إذا قال للّٰه على أن أصوم يوماً فإنه يلزمه صوم يوم وتعيين الأداء إليه وهو على التراخي بالإجماع اه‍..... ترجمہ: جب کہا مجھ پر اللہ تعالیٰ کے لئے ایک دن کا روزہ رکھنا ہے تو اس پر ایک کا روزہ رکھنا لازم ہے اور وقت کی تعیین کا اس کو بالاجماع اختیار ہے۔(جلد ۱، صفحہ ٢٠٩)

 حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے کہ:”اگر کسی معین مہینے کی منت مانی، مثلاً رجب یا شعبان کی تو پورے مہینہ کا روزہ ضرور ہے، وہ مہینہ اننتیس کا ہو تو اونتیس روزے اور تیس کا ہو تو تیس اور ناغہ نہ کرے پھر اگر کوئی روزہ چھوٹ گیا تو اس کو بعد میں رکھ لے پورے مہینے کے لوٹانے کی ضرورت نہیں۔

(بہار شریعت، جلد ۱، صفحہ ١٠١٧، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

     اور اسی میں فرمایا کہ:”ایک دن کے روزے کی منت مانی تو اختیار ہے کہ ایام منہیہ کے سوا جس دن چاہے روزہ رکھ لے۔(جلد ۱، صفحہ ١٠١٨)

      ”فتاویٰ مرکز تربیت افتاء“میں منقول ہے:”رجب کے پورے ماہ کا روزہ رکھنا جائز ودرست ہے کہ سال میں صرف پانچ دن کے روزے ممنوع ہیں، دسویں، گیارہویں، بارہویں اور تیرہویں ذی الحجہ ویکم شوال یعنی بروز عید الفطر اور رجب ان کے سوا ہے۔(کتاب الصوم، جلد ۱، صفحہ ٤٧٦، مطبوعہ فقیہ ملت اکیڈمی اوجھاگنج)

واللّٰه تعالیٰ أعلم بالصواب 



کتبه: عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند 

خادم: الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند

٢ رجب المرجب ١٤٤٦ھ۔ ٣ جنوری ٢٠٢٥ء۔ بروز جمعۃ المبارک




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney