سوال نمبر 2650
السلام علیکم ورحمت اللّٰه برکاته
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک عالم دین کا کہنا ہے کی سکریٹ پینا جائز ہے کیا یہ صحیح ہے اور سکریٹ پی سکتے ہیں کیا؟؟ اس کے متعلق شرعی رہنمائی فرمائیں عین نوازش ہو گی.
السائل احمد رضا
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب:"ایسی چیز جو نشہ آور ہو جو عقل وحواس میں فتور لائے کیا بول رہا ہے خود ہی نہ سمجھ پائے یا چلنے میں اس کے پاؤں لڑکھڑانے لگے تو اس کا استعمال ناجائز وحرام ہے سگریٹ اس قدر عموماً نشہ آور نہیں ہوتا اس لیے اس کا پینا جائز ہے البتہ مکروہِ تنزیہی ہے، اس لیے کہ وہ منہ کے لئے بدبو کا سبب ہے اور صحت کے لئے نقصان دہ ہے، اس وجہ سے اس سے پرہیز اولی ہے، اور اگر کسی نے سگریٹ پی ہے اور اس کے پینے کے بعد منہ بدبودار ہوگیا ہے تو جب تک بدبو ختم نہ ہوجائے اس وقت تک مسجد میں جانا ناجائز ہے اور اس حالت میں نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ اور اگر اس سے منہ میں بدبو پیدا نہ ہو تو مباح ہے۔
"سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ ارشاد فرماتے ہیں:’’رہا حقہ نوشی کا، تمباکو نوشی کا مسئلہ، تو اگر وہ عقل اور حواس میں فتور پیدا کرے، جیسا کہ رمضان شریف میں افطار کے وقت ہندوستان کے جاہلوں کا معمول ہے، تو یہ بطور خود حرام ہے۔ سیدہ امِ سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا کی ایک حدیث کی وجہ سے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: ہر نشہ آور فتور پیدا کرنے والی چیز کا استعمال ممنوع ہے۔ امام احمد اور ابو داؤد نے سند صحیح کے ساتھ اس کو روایت کیا ہے۔
ورنہ اگر اسے معمول نہ بنائیں، لیکن قابلِ نفرت بدبو پیدا ہو جائے، تو مکروہ تنزیہی اور خلافِ اولی ہے، جیسے کچا لہسن اور پیاز استعمال کرنا اور اور اگر اس سے بھی خالی ہو یعنی بدبو وغیرہ نہ ہو، تو مباح ہے ۔ ‘‘
(فتاوی رضویہ، جلد ٢٣، صفحہ ٣٠٠/٣٠١، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاھور)"
واللّٰه تعالیٰ أعلم بالصواب
کتبه عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند
خادم الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند
٢٥ رجب المرجب ١٤٤٦ھ۔ ٢٦ جنوری ٢٠٢٥ء۔ بروز اتوار
0 تبصرے