سوال نمبر 109
السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ
سوال ایک شخص دعاء ماثورہ پڑھتا ہےاور اس کے والدین کافر ہیں تو کیا اس کیلئے یہ دعا پڑھنا جائز ہے؟ اور کافر کیلے دعاءِ خیر کرنا کیساہے؟ سائل غلام محمود
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب جس شخص کے والدین کافر ہوں وہ نماز میں مشہور دعاے ماثورہ(رب اجعلنی مقیم الصلوۃ و من الخ) نہ پڑھے کیوں کہ اس دعا میں والدین کی مغفرت کا ذکر ہے اور کافر کے لیے دعاے مغفرت حرام ہے جب کہ وہ زندہ ہوں اور اگر مر گئے ہوں تو ان کے لیے دعاے مغفرت کو علما نے کفر تک لکھا ہے البتہ ان کی زندگی میں ان کے لئے ہدایت کی دعا کر سکتا ہے.
اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے
"ماکان للنبي والذين آمنوا أن یستغفروا للمشرکین ولو کانوا اولی قربی من بعد ما تبين لهم انھم أصحاب الجحيم." (القرآن،سورہ توبہ،آیت ١١٣)
ترجمہ: نبی صلی اللہُ تعالیٰ علیہ و سلم اور ایمان والوں کو لائق نہیں کہ مشرکوں کی بخشش چاہیں اگر چہ وہ رشتہ دار ہوں جب کہ انہیں کھل چکا کہ وہ دوزخی ہیں-"اھ (کنز الایمان)
اوردرمختار میں ہے-: "والحق حرمة الدعا بالمغفرة للكافر-"(ج:٢،ص:٢٣٦)
اوراسی کے تحت ردالمحتار میں ہے-: ان الدعا بالمغفرة للکافر کفر لطلبة تکذیب اللہ تعالیٰ فی ما أخبر به-" (ج:٢،ص:٢٣٦،مطلب فی الدعاء المحرم)
اورفتاوی رضویہ میں ہے-:
کافر کے لیے دعاے مغفرت و فاتحہ خوانی کفر خالص و تکذیب قرآن عظیم ہے کما فی العالمگیریه-"اھ (ج:٢١،ص:٢٢٨،جدید)
بہار شریعت میں ہے-: ماں، باپ اور اساتذہ کے لیے مغفرت کی دعا حرام ہے جب کہ کافر ہوں اور مر گئے ہوں تو دعاے مغفرت کو فقہا نے کفر تک لکھا ہے ہاں اگر زندہ ہوں تو ان کے لیے ہدایت و توفيق کی دعا کرے-" اھ(ج:١،ح:٣،ص:٧٣،نماز پڑھنے کا طریقہ)
آیت قرآنیہ و عبارات فقہیہ کا ماحصل یہ ہے کہ کافر کے لیے ان کی زندگی میں دعاے مغفرت حرام ہے ہاں دعاے ہدایت کر سکتا ہے اور مرنے کے بعد دعاے مغفرت کفر ہے.عام ہے اپنے رشتہ دار ہوں یا ان کے علاوہ اور کوئی.
لہٰذا ایسا شخص جس کے والدین کافر ہوں وہ مشہور دعاے ماثورہ نہ پڑھے بلکہ احادیث مبارکہ میں وارد ان دعاوں میں سے کوئی ایک پڑھے جن میں والدین کی مغفرت کا ذکر نہیں ہے. کہ خاص اسی مشہور دعاے ماثورہ کا پڑھنا سنت نہیں ہے بلکہ کوئی بھی دعا جو ماثورہ دعاوں اور کلمات قرآن کے مشابہ ہو پڑھ سکتا ہے.
نزہۃ القاری شرح صحيح بخاری میں ہے-: "نماز میں تشہد کے بعد درود شریف اور دعا سنت ہے احناف کے یہاں دعاے ماثورہ کے علاوہ ایسی دعا بھی کر سکتا ہے جو ماثورہ دعاوں اور قرآن مجید کے کلمات کے مشابہ ہو-"اھ (ج:٢،ص:٤٨٦)
ایک دعا جو نبی کریم علیہ السلام نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کو تعلیم فرمائی تھی جب انہوں نے نماز میں دعا کے متعلق آپ سے دریافت کیا تھا.
وہ دعا یہ ہے. "اللھم انی ظلمت نفسی ظلما کثیرا ولا یغفر الذنوب إلا انت فاغفر لی مغفرة من عندك وارحمنی انك انت الغفور الرحيم"
ترجمہ: "اے اللہ میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا ہے اور بے شک تیرے سوا گناہوں کا بخشنے والا کوئی نہیں ہے تو اپنی طرف سے میری مغفرت فرما اور مجھ پر رحم کر بے شک تو ہی بخشنے والا مہربان ہے-"اھ
حدیث شریف کے اصل الفاظ یہ ہیں:
عن ابی بکر الصدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ أنه قال لرسول اللہ صلی اللہُ تعالیٰ علیہ و سلم علمنی دعاء ادعوا به صلاة قال قل اللهم انی ظلمت نفسی ظلما کثیراالخ اھ-"
(بخاری شریف،ج:١،ص:١١٥،باب الدعا قبل السلام)
اس کے علاوہ اور بھی دیگر دعائیں ہیں جن میں والدین کی مغفرت کا ذکر نہیں ہے تفصیل بہارشریعت میں ملاحظہ فرمائیں. واللہ تعالیٰ أعلم.
کتبہ
محمد. معراج احمد قادری مصباحی بستوی
1 تبصرے
سبحان الله
جواب دیںحذف کریں