سوال نمبر 184
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زیدکاانتقال ہوگیا اس نے ایک بیوی، ایک لڑکااورپانچ لڑکیاں چھوڑیں دریافت طلب امر یہ ہے کہ مرحوم کی جائداد کس طرح تقسیم کی جائے گی بینواتوجروا
المستفتی
غلام صمدانی
الجواب ھوالموفق للحق والصواب
میت کے ترکہ سے ترتیب وارکل چارطرح کے حقوق متعلق ہوتے ہیں اول اسکے مال سے میت کی تجہیزوتکفین کی جائے گی پھر مابقی مال سے اسکے دیون اداکئے جائیں گے پھرمابقی کے تہائی مال سے اسکی وصیت پوری کی جائے گی اگر میت نےوصیت کی ہے اسکے بعد بچے ہوئے مال کومیت کے ورثہ کے درمیان تقسیم کیا جائے گا.
(فتاوی عالمگیری جلد٦ص٤٤٧میں ہے)
التَّرِكَةُ تَتَعَلَّقُ بِهَا حُقُوقٌ أَرْبَعَةٌ: جِهَازُ الْمَيِّتِ وَدَفْنُهُ وَالدَّيْنُ وَالْوَصِيَّةُ وَالْمِيرَاثُ. فَيُبْدَأُ أَوَّلًا بِجَهَازِهِ وَكَفَنِهِ وَمَا يُحْتَاجُ إلَيْهِ فِي دَفْنِهِ بِالْمَعْرُوفِ،ثُمَّ بِالدَیْنِ ثُمًّ تُنَفَّذُ وَصَايَاهُ مِنْ ثُلُثِ مَا يَبْقَى بَعْدَ الْكَفَنِ وَالدَّيْنِ إلَّا أَنْ تُجِيزَ الْوَرَثَةُ أَكْثَرَ مِنْ الثُّلُثِ ثُمَّ يُقَسَّمُ الْبَاقِي بَيْنَ الْوَرَثَةِ عَلَى سِهَامِ الْمِيرَاثِ،)
اھ ملخّصاً-
لہذا صورت مسئولہ میں بعد تقدیم ماتقدم وانحصارورثہ فی المذكورين میت کے جائداد منقولہ وغیرمنقولہ کےکل آٹھ حصہ کئے جائیں گے جس میں سے ایک حصہ یعنی (آٹھواں) اسکی بیوی کوملے گاجیساکہ اللہ تعالٰی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے
فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ
(پارہ٤/سورہ نساءآیت١٣/)
اوردوحصہ لڑکے کوملے گااورایک ایک حصہ لڑکیوں کو ملے گا
جیساکہ اللہ تعالٰی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ
(پارہ ٤/سورہ نساءآیت ١١/)
ھذاماظهرلی والعلم عند اللہ
کتبہ
حضرت علامہ مفتی محمد منظور احمد یارعلوی صاحب
2 تبصرے
بہت خوبصورت پیغام اللہ ترقی دے
جواب دیںحذف کریںآمین
حذف کریں