سوال نمبر 507
السلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
کیا مردہ والدین پر انکی اولاد کے حالات پیش کیے جاتے ہیں ۔۔کیا ان کو پتا چل رہا ہوتا ہے کہ انکی اولاد کیا کر رہی ہے کیسے حالات ہیں انکی اولاد کے ۔۔۔
اور کیا ارواح اپنے گھروں کا چکر لگاتی ہیں ۔۔۔
محمد وقاص عطاری فیصل آباد پاکستان
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب بعون الملک الوہاب
مردہ اپنے اہل و عیال کے حالات سے باخبر و مطلع ہوتے ہیں جیسا کہ نوی صدی کے مجدد شیخ الحدیث محدث اعظم الشاہ امام جلال الدین سیوطی الشافعی ( ٨٤٩-٩١١) رضی اللہ عنہ اپنی کتاب تذکرة القبر میں تحریر فرماتے ہیں کہ " مردہ اپنے اہل خانہ کے پاس ہر روز ایک یا دو دفعہ آتا ہے ان کے حق میں بہتر دعا کرتا ہے اگر اسکی اولاد میں سے کوٸی قرآن حفظ کرتا ہے تو اس سے مسرت کا اظہار کرتا ہے اور اگر کوٸی برا ہو جاتا ہے تو وہ اس پر افسوس کرتا ہے اور روتا ہے اور یہ طرز عمل صور پھونکے جانے تک جاری رہےگا
( تذکرة القبر ص ٥١ )
اور ارواحِ مدفون اپنے گھر کا چکر لگانا بایں معنی کہ اپنے گھر آتی ہیں جیساکہ شیخ الاسلام و المسلمین سرکار اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمة اللہ علیہ خزانةالروایة سے نقل کرتے ہوٸے فرماتے ہیں کہ " ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہیکہ جب عید یا جمعہ یا عاشورہ کا دن یا شب برات ہوتی ہے اموات کی روحیں آ کر اپنے گھروں کے دروازے پر کھڑی ہوتی ہے اور کہتی ہیں، ہے کوٸی کہ ہمیں یاد کرے ، ہے کوٸی کہ ہم پہ ترس کھاٸے ، ہے کوٸی ہماری غربت کی یاد دلاٸے
( فتاوی رضویہ جلد ٩ ص ٦٥٤ )
مذکورہ بالا عبارتوں سے واضح ہوتا ہیکہ مرحومین اپنے اہل خانہ کے حالات سے مطلع ہوتے ہیں اور اپنے گھروں کو آتی ہیں
و اللہ اعلم و رسولہ
کتبہ جابرالقادری رضوی مسجد نور جاجپور اڑیسہ
8369465176
١٩ / صفرالمظفر١٤٤١
١٩ /اکتوبر ٢٠١٩
1 تبصرے
ماشااللہ سبحان اللہ بہت عمدہ اللہ تعالی مزید آپ کے علم و عمل میں بے ترقی عطا فرمائے اور عمر درازی عطا فرمائے مجھے دعاؤں میں یاد رکھیں
جواب دیںحذف کریں