سوال نمبر 561
السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
آجکل ایک گناہ عام ہے گانا سننا
تو کیا موسیقی، گانے (song) کی ممانعت احادیث سے بھی ثابت ہے اور اس کے سننے کے کیا نقصانات ہیں؟
سائل رحمت علی
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب اسلام میں موسیقی اور گانے بجانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ یہ دل میں نفاق پیدا کرنے اور انسان کو ذکر الٰہی سے دور کرنے کا سبب ہے۔ ارشادِ باری تعالی ہے :
وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَرى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ
وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَرى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ
سورة القمان" آیت نمبر ٦
اور کچھ لوگ کھیل کی باتیں خریدتے ہیں کہ اللہ کی راہ سے بہکا دیں بے سمجھے اور اسے ہنسی بنا لیں ان کے لیے ذلت کا عذاب ہے:
(کنزالایمان)
جمہور صحابہ و تابعین اور عام مفسرین کے نزدیک لہو الحدیث عام ہے جس سے مراد گانا بجانا اور اس کا ساز وسامان ہے اور سازو سامان، موسیقی کے آلات اور ہر وہ چیزجو انسان کو خیر اور بھلائی سے غافل کر دے اور اللہ کی عبادت سے دور کردے۔ اس میں ان بدبختوں کا ذکر ہے جو کلام اللہ سننے سے اِعراض کرتے ہیں اور سازو موسیقی ، نغمہ وسرور اورگانے وغیرہ خوب شوق سے سنتے اور ان میں دلچسپی لیتے ہیں۔
اب رہی حدیث کی بات تو اس ضمن میں کئی ایک احادیث کتب احادیث میں موجود ہیں بطور دلیل دوحدیث پیش کرتا ملاحظہ کریں.
1) محمد بن یحییٰ ثعلبۃ بن ابی مالک التمیمی، لیث مجاہد کہتے ہیں میں ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے ساتھ تھا، انھوں نے طبل کی آواز سنی تو اپنے کانوں میں انگلیاں دے لیں، اور دوسری طرف ہو لئے اسی طرح تین مرتبہ کیا پھر فرمایا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا تھا
( سنن ابن ماجہ، عربی اردو جلد اول باب الغناء والدف، حدیث نمبر ١٩٧٠ صفحہ نمبر ٥٣٣، مطبوعہ فرید بک لاہور پاکستان)
2) سلیمان بن موسیٰ نے نافع سے روایت کی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے گانے کی آواز سنی تو اپنے کانوں میں انگلیاں ڈال لیا اور راستے سے ہٹ گئے اور مجھ سے فرمایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ساتھ تھا تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ایسی ہی آواز سنی اور اسی طرح کیا،
ابو داؤد، عربی اردو جلد سوم، کتاب الادب حدیث نمبر ١٤٩٣ صفحہ ٥٤٤، مطبوعہ فرید بک لاہور پاکستان
اوپر کی باتوں سے موسیقی، گانا، کی ممانعت ثابت ہو رہی ہے آلات موسیقی شیطانی آلات ہیں ان احادیث سے ان لوگوں کو عبرت حاصل کرنی چاہئے جو موسیقی، گانا، کو روح کی غذا کہتے پھرتے ہیں، موسیقی روح کی نہیں شیطانی غذا ہے
اور ایسے اوباش قسم کے لوگوں کو نہ اہل علم عزت کی نظروں سے دیکھتے ہیں اور نہ ہی عام لوگ وہ ہمیشہ خسارے میں ہی رہتے ہیں ان کی دنیا بھی برباد ہے اور آخرت میں تو اس کا عذاب رکھا ہی ہے
ماخوذ صحاح ستہ اور عقائد اہل سنت
واللہ تعالیٰ اعلم
کتبہ
صبغت اللہ فیضی نظامی
2 تبصرے
ماشاء اللہ
جواب دیںحذف کریںماشاء اللہ سبحان اللہ آپ حضرات کا محنت کا نتیجہ اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے آمین یا رب العالمین
جواب دیںحذف کریںمحمد شمس الدین گریڈیہ جھارکھنڈ