سوال نمبر 803
السلام علیکم ورحمتہ اللہْ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین کہ فی الوقت کورونا وائرس کی وجہ سے جو ادارے اپنے وقت سے قبل ہی بند کردیئے گئے سرکاری حکم کی بنیاد پر تو کیا مدرسین و ملازمین اس چھٹی میں تنخواہ کے حقدار نہیں ہونگیں ؟
امرطلب یہ ہےکہ اس چھٹی کی تنخواہ کاٹنا کیسا ؟ اور کاٹنے والے منتظمین پر کیا حکم شرع عائد ہونگیں ؟
برائے کرم جلد از جلد مدلل و مفصل جواب عنایت کریں ؛مہربانی ہوگی
سائل احمد رضا بھیونڈی
وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب بیشک مدرسین تنخواہ کے حقدار ہیں ۔اور اراکین ومنتظمین پر لازم ہے کہ وہ تعطیل الھند کی بنیاد پر جو ادارے بند کئے گئے ان دنوں کی تنخواہیں مدرسین کو دیئے جائیں کیونکہ مدرسین نے اپنی مرضی سے چھٹی نہیں کی ہے ۔یہ تو حکومت ہند کے جانب چھٹی دی اگر نہیں دیتے تو اراکین ومنتظمین وملازمین میں سے کسی کی خیر نہ ہوتی ۔
یہ چھٹی ان چھٹیوں کے مثل ہے جو موسم کے لحاظ سے حکومت ہند گرمی اور سردی سے بچنے کے لۓ دیتی ہے اسی طرح کرونا وائرس سے بچنے کے لیے حکومت ہند نےچھٹی دی تھی ۔اس لۓ مدرسین حضرات تنخواہ کے حقدار ہیں ۔
جیسا کہ فتاوی فقیہ ملت جلد دوم کتاب الاجارہ صفحہ ٢٢٩ پر ہے ،، چھٹی کے دنوں میں اگرچہ مدرسین سے کام نہیں لیا جاتا مگر وہ ان دنوں کی تنخواہ پانے کے مستحق ہیں ۔
شیخ الاسلام والمسلمین اعلٰی حضرت امام احمدرضا خان محدث بریلوی علیہ الرحمة والرضوان تحریرفرماتےھیں ،، مدرسین وامثالہم اجیرخاص ہیں ۔اور اجیر خاص پروقت مقررہ معہودہ میں تسلیم نفس لازم ہے اور اسی سے وہ اجرت کا مستحق ہوتا ہے اگرچہ کام نہ ہو ۔جس قدر تسلیم نفس میں کمی ہوگی اتنی تنخواہ وضع ہوگی ۔معمولی تعطیلیں مثلاً جمعہ ، عیدین اور رمضان المبارک اس حکم سے الگ ہیں کہ ان ایام میں بے تسلیم نفس بھی مستحق تنخواہ ہے ۔اھ مخلصا ۔
فتاوی رضویہ جلدہشتم صفحہ ١٧٠
اور درمختار مع شامی جلد ششم صفحہ ٦٩ میں ہے ،، الاجیرالخاص ویسمی اجیروحد وھومن یعمل لواحد عملا موقتا بالتخصیص ویستحق الاجیر بتسلیم نفسه فی المدة وان لم یعمل کمن استؤجر شھرا للخدمة ۔اھ
اور ردالمحتار جلدچھارم صفحہ ٣٧٢ میں ہے ،، حیث کانت البطالة معروفة فی یوم الثلاثا والجمعه وفی رمضان والعیدین یحل الاخد ،،
اور فتاوی رضویہ جلد ہشتم صفحہ ١٤١ میں ہے تعطیلات معہودہ میں مثل تعطیل ماہ مبارک رمضان وعیدین وغیرہا کی تنخواہ مدرسین کو بیشک دی جاۓ گی ۔ ،،فان المعہود عرفا کاالمشروط مطلقا ،،
لہٰذا اراکین و منتظین ادارہ پر لازم ہے کہ کرونا وائرس کی چھٹیوں کی تنخواہ مدرسین کو ادا کریں کیونکہ مدرسین کروناوائرس سے بچنے اوربچانے کے سبب حکومت ہندکے اعلان پر مدرسین کو رخصت دی گئ تومدرسین وملازمین ان دنوں کی تنخواہ کے حقدار ہیں ۔اگر اراکین مدرسہ تنخواہ نہیں دیں گے تو حقوق العباد میں گرفتار اور سخت گنہگار مستحق عذاب نار ہونگے ۔
وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب
کتــبہ
العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام
بتھریا کلاں ڈومریا گنج
سدھارتھنگر یوپی
١١ شعبان المعظم ١٤٤١ھ
٦ اپریل ٢٠٢٠ء
الجواب الصحیح
مولانا تاج محمد صاحب قبلہ واحدی ارشدی اترولوی
5 تبصرے
ماشااللہ بہت ہی عمدہ ہے اللہ تبارک و تعالی آپکے علم و عمل میں بے پناہ بر کرتیں عطاء فرمائے آمین ثم آمین بجاہ سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم
جواب دیںحذف کریںبہت خوب
جواب دیںحذف کریںاللہ سبحانہ تعالیٰ آپکی علم میں بےپناہ برکتیں عطا فرمائے آمین ثم آمین
جواب دیںحذف کریںایک شخص رمضان کےروزہ نہیں رکھتا اور کہتاہے میں گٹخہ کھاتا ہوں اور میرا گزارا گٹخہ کے بغیر نہیں ہوتا تودریافت امر یہ ہے کہ وہ نماز پڑھا ہے تو ایسے شخص کے پیچھے نماز کا کیاحکم ہے اور اگر پڑھ لی ہیں تو ان نمازوں کا کیا حکم ہوگا۔؟
جواب دیںحذف کریںجواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
ایسے امام کے پیچھے نہیں ہوگی اس لیے کہ یہ شخص مذکور فاسق ہے اور فاسق کے پیچھے نماز واجب الاعادہ ہوتی ہے
حذف کریں