شب معراج منانا کیسا ہے؟

سوال نمبر 1500

اَلسَـلامُ عَلَيْـڪُم وَرَحْمَـةُ اَلــلّــهِ وَبَـرَڪاتُـهُ‎

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین کہ زید کہتا ہے کوئی ایک بھی ایسی حدیث نہیں جس میں 27 رجب کو معراج ہونے کا واقعہ درج ہو؟ صحیح مسئلہ کیا ہے واضح فرمائیں؟بینوا توجروا

المستفتی سید عبید رضا ممبئی

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملک الوھاب 

معراج کی تاریخ، دن، اور مہینہ میں بہت زیادہ اختلافات ہیں ۔لیکن اتنی بات پر بلا اختلاف سب کا اتفاق ہے کہ معراج نزول وحی کے بعد اور ہجرت سے پہلے کا واقعہ ہے جو مکہ معظمہ میں پیش آیا اور ابن قتیبہ دینوری (المتوفی سنہ ٢٦٧ھ) 

اور ابن عبدالبر (المتوفی سنہ ٤٦٣ ھ) اور امام رافعی و امام نووی نے تحریر فرمایا کہ واقعہ معراج رجب کے مہینے میں ہوا۔

اور محدث عبدالغنی مقدسی نے رجب کے ستائیسویں بھی متعین کردی ہے 

اور علامہ زرقانی نے تحریر فرمایا ہے کہ لوگوں کا اسی پر عمل ہے اور بعض مؤرخین کی رائے ہے کہ یہی سب سے زیادہ قوی روایت ہے (بحوالہ زرقانی جلد ١ ص: ٣٥٥ تا ص : ٣٥٨بحوالہ سیرت مصطفی، ص:٧٢٨)


لہٰذا معلوم ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی معراج کب ہوئی اس میں بہت زیادہ  اختلافات ہیں  مگر جو سب سے قوی روایت ہے وہ  رجب کے ستائیسویں تاریخ ہے اور یہی سب سے قوی روایت ہے 

اقول (میں کہتا ہوں) اگر بالفرض ستائیس رجب کو شب معراج نہ ہوجب بھی شن.معراج منانے میں حرج نہیں کیونکہ اس رات بندہ ذکر واذکار کرتا ہے نماز نفل پڑھتا ہے تلاوت قرآن کرتا ہے ثواب کا کام ہے۔واللہ تعالی اعلم بالصواب 


       کتبہ 

محمد مدثر جاوید رضوی 

مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج 

ضلع۔ کشن گنج بہار







ایک تبصرہ شائع کریں

2 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney