کیا حضور علیہ السلام حیات ظاہری میں بندہ مومن کی قبر میں تشریف لاتے تھے؟

 سوال نمبر 1579

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔

     کیا فرماتے ہیں علماٸے دین ومفتیان کرام مسٸلہ ذیل کے متعلق کہ جب کوٸی مومن بندہ کا انتقال ہوتاہے، تو اس وقت جب اس مومن بندہ کو قبر میں رکھا جاتاہے، اس کے بعد،جب اس مومن بندہ سے منکر نکیر سوال کرتے ہیں ، تو اس وقت حضور ﷺ اس مومن بندہ کے قبر میں تشریف فرما ہوتے ہیں ، تو اِس بات پر تمام مومنین کا اتفاق ہے ،  کہ حضورﷺ ہر  بندہ کے قبر میں تشریف  فرماہوتے ہیں ۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے،            جب حضورﷺ باحیات تھے تو اس وقت بھی تو لوگ مرا کرتے تھے،      تو حضورﷺ  کی حیات ظاہری میں جو لوگ مرجاتے تھے تو ان لوگوں کی قبر میں،  حضورﷺ تشریف فرماہوتے تھے  ؟ یا نہیں ؟       جیسے کچھ صحابہ کرام حضورﷺ کی حیات ظاہری میں  میں پردہ کر گٸے  تو ان صحابہ کرام کے قبر میں حضورﷺ تشریف فرما ہوتے تھے ؟ یا نہیں؟                                     حدیث پاک کی روشنی میں جواب عنایت فرماٸیں ۔                          ساٸل:محمد سعیدالاسلام اشرفی۔


وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔

الجواب حامداومصلیا ومسلما۔

بےشک حضورﷺ حیات ظاہری میں بھی قبرمیں تشریف لاتے تھے۔

بخاری شریف کی حدیث پاک ہے :حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا"قال العبد اذاوضع فی قبرہ وتولی وذھب اصحابہ حتی انہ لیسمع قرع نعالھم اتاہ ملکان فاقعداہ فیقولان لہ ماکنت تقول فی ھذالرجل محمد فیقول اشھد  انہ عبداللہ ورسولہ فیقال انظر الی مقعدک من النار ابد لک اللہ بہ مقعدا من الجنة قال النبی ﷺ  فیراھما جمیعا واماالکافر والمنافق فیقول لا ادری کنت اقول مایقول الناس فیقال لا دریت ولا تلیت ثم یضرب بمطرقة من حدید ضربة بین اذنیہ فیصیح صیحة یسمعھا من یلیہ الا الثقلین"ترجمہ:جب بندے کو قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھی واپس چل دیتے ہیں یہاں تک کہ وہ ان کے جوتوں کی آہٹ کوسن رہا ہوتا ہےتو اس  کے پاس دو فرشتے آکر اسے بٹھاتے لیتےہیں پھرکہتے ہیں تو اس  شخص کے متعلق  کیا کہتا ہے [یعنی محمدﷺکے]وہ کہتا ہے ۔میں گواہی دیتاہوں کہ یہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔اس سے کہاجاتاہے کہ جہنم  میں  اپنا ٹھکانہ دیکھ کہ اس کے بدلے تجھے  اللہ تعالی  جنت میں ٹھکانہ دیا ہے ۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ دونوں دکھاۓ جاتے ہیں ۔اوراگروہ کافریامنافق ہے  ۔توکہتا ہے  مجھے معلوم نہیں ۔میں وہی کہتاتھا جولوگ کہتےتھے اس سےکہا جاٸیگا  نہ تونے جانا اورنہ سمجھا ۔پھر لوہے کے ہتھوڑے سے مارا جاتاہے  کانوں کے درمیان  توچیختا چلاتا ہے ۔جس کو نزدیک والے سب سنتے ہیں سواۓ جنوں اور انسانوں کے(ج،١،مترجم ،ص٥٤٤،باب ،المیت یسع خفق النعال)

خلاصہ:مذکورہ بالا حدیث مبارکہ سے یہ جب واضح ہوگیا کہ قبرمیں میرے آقا ﷺکی جلوہ گری ہوتی ہے توایسانہیں ہوسکتا کہ حیات ظاہری میں صحابٸہ کرام رضی اللہ عنھم سے قبرمیں آپ کے متعلق سوال نہ کیا گیا ہو ۔ 

اورقبرمیں مطلق تشریف لانے کی بشارت دی جارہی ہے  اس میں حیات ظاہری اورباطنی کی کوٸی قید نہیں  لھذا اپنی جانب سے  باطنی کا اضافہ کرنا خلاف اصول شرع ہے۔واللہ تعالی اعلم بالصواب۔

کتبہ:ابوکوثر محمدارمان علی قادری جامعی۔

خادم:مدرسہ اصلاح المسلمین ومدینہ جامع مسجد،مہیسار دربھنگہ(بہار)

٣/ذی القعدہ،١٤٤٢ھ۔

فتاوی مسائل شرعیہ







ایک تبصرہ شائع کریں

2 تبصرے

  1. آپ کا جواب عمدہ ہے،
    لیکن اس میں جو حدیث پیش ہے اس کے ترجمہ میں ایک جگہ کتابت کی غلطی ہے۔
    ترجمہ ۔۔۔۔ میں گواہی دیتاہوں کہ یہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔اس سے کہاجاتاہے کہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ دیکھ کہ اس کے بدلے تجھے اللہ تعالی جنت میں ٹھکانہ دیا ہے۔

    اس میں صحیح جواب دینے پہ جنہم لکھا ہوا ہے جب کہ جنت ہونا چاہئے۔

    جواب دیںحذف کریں

Created By SRRazmi Powered By SRMoney