سوال نمبر 1767
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے پر ہے کہ بیٹے کے مال کو ماں یا باپ بغیر اجازت کس صورت میں استعمال کرسکتے ہیں ؟ اجازت کی صورت میں اگر والدین بے جا خرچ کریں یا بیٹے کا نقصان ہوتا ہو تو کیا حکم ہے ؟ رہنمائی فرمائیں !
المستفتی :- غلام محمد قادری اڑیسوی
و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب
والدین کی ضرورت اور حاجت کے تحت بقدر ضرورت و حاجت با اجازت اور بغیر اجازت لے سکتے ہیں !
لیکن ضرورت سے زائد یا بغیر ضرورت جب کہ ماں باپ خود اپنے اخراجات بھر کے مال کے مالک ہوں تو اولاد کے مال پر ان کا کوئی اختیار نہیں ہے بغیر اولاد کی رضا مندی کے ۔ حدیث شریف میں ہے ،"اذھب انت و مالك لابیك"یعنی جا تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے ، دوسری روایات میں ہے"انت و مالك لابیك"۔غرضکہ بقدرِ ضرورت و حاجت ماں باپ کو اولاد کا مال خرچ کرنے کا شرعًا بھی حق ہے اور قانونًا بھی۔
(مراۃالمناجیح جلد، ٤ ،حدیث ،٣٧٩)
لہٰذا حاجت و ضرورت پر بغیر اجازت اور باجازت دونوں ماں باپ اپنی اولاد کا مال استعمال کر سکتے ہیں! اور اگر حاجت نہیں ہے خود مالدار ہیں! ان کے مال کے محتاج نہیں ہیں تو ایسی صورت میں بغیر رضامندی کے نہیں لے سکتے !
حضور اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی ﷲ عنہ تحریر فرماتے ہیں :،، باپ کا حق بیٹے پر ہمیشہ رہتا ہے، یوں ہی بیٹے کا باپ پر، ہاں بعض حقوق ایک وقت تک محدود ہیں جیسے لڑکا جب جوان ہو جائے باپ پر اس کا نفقہ واجب نہیں رہتا۔،،
(فتاویٰ رضویہ جلد ٢٣، ص ، ٥٤٧ ،رضا فاؤنڈیشن لاہور)
البتہ بیٹے کا مال ماں باپ اس کی اجازت پر استعمال کرسکتے ہیں خواہ یہ اجازت قولی ہو یا سکوتی ۔ لیکن کسی حرام یا ناجائز استعمال میں لا نہیں سکتے۔جیسا کہ قال ﷲ تعالٰی" یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَاۡکُلُوۡۤا اَمْوٰلَکُمْ بَیۡنَکُمْ بِالْبٰطِلِ اِلَّاۤ اَنۡ تَکُوۡنَ تِجٰرَۃً عَنۡ تَرَاضٍ مِّنۡکُمْ ،
(ﷲ تعالٰی نے فرمایا) آپس میں اپنے مال ناجائزطریقہ سے نہ کھاؤ مگر یہ کہ تمہاری رضامندی سے تجارت اور کاروبار ہو۔،
(القرآن الکریم ۴ /۲۹)
الحاصل :- حدیثِ مذکورہ بالا مؤول بحاجت و ضرورت ہے مطلقاً نہیں!
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر محمد امتیاز قمر رضوی امجدی عفی عنه گریڈیه جھارکھنڈ انڈیا،
١٣۔ستمبر ٢٠٢١ ء بروز پیر
1 تبصرے
کیا فرماتے علمائے کرام نام مسئلے میں کہ اگر کسی کو حالت نماز میں حیض اگیا تو وہ عورت کیا کرے اور اگر وہ نماز پڑھ رہی ہیں تھی اسکو حیض آگیا اور اسے یہ شک ہے کے اسے جو گیلا پن محسوس ہو رہا ہے حیض ہیں یا نہیں ہیں اسی حالت میں اس سے نماز مکمل کر لی تو کیا حکم ہے سائل رانی فاطمہ
جواب دیںحذف کریں